نئی دہلی، 15؍ستمبر (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے 23سالہ سومیا سے وحشیانہ عصمت دری اور قتل کے مجرم گونداچامی کی موت کی سزا کو آج منسوخ کر دیا اور اس کے خلاف لگے قتل کے الزامات کو ہٹا کر اسے سات سال قید کی سزا سنائی۔جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس پی سی پنت اور جسٹس یویو للت کی بنچ نے دفعہ 376(عصمت دری کے لیے سزا) دفعہ 394(لوٹ مار کرنے میں جان بوجھ کر نقصان پہنچانا) دفعہ 325(جان بوجھ کر شدید نقصان پہنچانے کے لیے سزا)کے تحت لگے الزامات کو برقرار رکھا۔کیرالہ ہائی کورٹ کی ایک بنچ نے سومیا قتل کیس میں تمل ناڈو کے وردنگر سے تعلق رکھنے والے گونداچامی کو فاسٹ ٹریک عدالت کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزا کی 17؍دسمبر 2013کو تصدیق کی تھی۔استغاثہ کے مطابق، واقعہ یکم فروری 2011کو اس وقت پیش آیا تھا جب کوچی میں ایک شاپنگ مال میں کام کرنے والی سومیا ایرناکلم- شورن پور پیسنجر ٹرین کے خاتون کوچ میں سفر کر رہی تھی۔گونداچامی نے اس پر حملہ کیا اور سست رفتار سے چل رہی ٹرین سے اسے دھکا دے دیا۔اس نے کہا کہ حملہ آور بھی ٹرین سے کود گیا اور زخمی پڑی خاتون کو اٹھا کر ولاتول شہر میں ریل پٹری کے قریب ایک جنگل میں لے گیا اور وہاں اس کے ساتھ عصمت دری کی۔چوٹوں کی وجہ سے 6؍فروری 2011کو سرکاری میڈیکل کالج اسپتا ل ،تری شور میں سومیا کی موت ہو گئی۔استغاثہ نے یہ بھی واضح کیا کہ گونداچامی اپنی آبائی ریاست میں پہلے بھی 8 مقدمات میں مجرم ٹھہرایا جا چکا تھا۔فاسٹ ٹریک عدالت نے 2012میں گونداچامی کو عادی مجرم سمجھتے ہوئے موت کی سزا سنائی تھی اور کہا تھا کہ وحشیانہ عصمت دری خاتون کی موت کی وجوہات میں سے ایک تھی اور جرم کی نوعیت وحشیانہ تھی اور اس نے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔2سال بعد ہائی کورٹ نے اسے سنائی گئی موت کی سزا برقرار رکھی جسے اس نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیاتھا ۔